دورÙقدیم اور عÛد وسطیٰ Ú©Û’ اÛÙ… کتب خانے ..... تØ+ریر : ڈاکٹر عبدالمØ+مود
Kutab.jpg
کتب Ø®Ø§Ù†Û Ú©ØªØ§Ø¨ÙˆÚº Ú©Û’ منظم ذخیرے کا نام ÛÛ’ØŒ جو علم Ú©Û’ طلب کرنے والوں Ú©Û’ استعمال Ú©Û’ لیے جمع کیا گیا ÛÙˆÛ” اس Ú©Ùˆ انگریزی میں لائبریری Ú©Ûتے Ûیں۔ Ù„Ùظ لائبریری لاطینی Ù„Ùظ Ù„Ùبر سے مشتق ÛÛ’ جس Ú©Û’ معنی کتاب Ú©Û’ Ûیں۔ کتب Ø®Ø§Ù†Û Ù…ÛŒÚº Ù…Ø·Ø¨ÙˆØ¹Û Ú©ØªØ§Ø¨ÛŒÚºØŒ رسائل، کتابچے، مخطوطات اور دیگر نوشتے اور ان Ú©ÛŒ کسی Ù†Û Ú©Ø³ÛŒ طرØ+ سے Ù„ÛŒ گئی نقلیں جمع Ú©ÛŒ جاتی Ûیں۔ Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Ø²Ù…Ø§Ù†Û’ میں کتب خانوں میں کتابوں Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ ØºÛŒØ± کتابی اشیا جیسے تصاویر، نقشے، گلوب، خاکے، نمونے اور Ùلمیں ÙˆØºÛŒØ±Û Ø¨Ú¾ÛŒ رکھے جاتے Ûیں۔ اس Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø§Ù“ÚˆÛŒÙˆ کتابیں اور بریل کتابیں جو نابیناؤں لیے Ûوتی Ûیں، کتب خانوں میں رکھی جاتی Ûیں۔
قدیم زمانے میں بابلی، Ùینیقی، اشوری، کلدانی، Ø+تّی، یونانی، رومی، مصری، چینی اور Ûندوستانی تÛذیبوں میں کتب خانوں Ú©Û’ وجود کا Ù¾ØªÛ Ú†Ù„Ø§ ÛÛ’ لیکن ان میں کتابیں Ú©Ù… اور Ø+کومتی یا مذÛبی ریکارڈ کا Ø°Ø®ÛŒØ±Û Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ûوا کرتا تھا۔ نینوا سے Ø¨Ø±Ø§Ù“Ù…Ø¯Ø´Ø¯Û Ù…Ù¹ÛŒ Ú©ÛŒ تختیاں، جن Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ باقیات برٹش میوزیم میں Ûیں، اس کا ثبوت ÙراÛÙ… کرتی Ûیں Ú©Û Ø¨Ø§Ø¨Ù„ÛŒ Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ø§Ù“Ø´ÙˆØ± بانی پال (ÙˆÙات 631قبل مسیØ+) کا ایک شاÛÛŒ کتب Ø®Ø§Ù†Û ØªÚ¾Ø§Û” یونان میں 600 قبل مسیØ+ میں دو بڑے شاÛÛŒ کتب خانے تھے، ایک ایتھنز میں، دوسرا پرگامم میں۔ اÙلاطون اور ارسطو Ù†Û’ اپنی علمی تØ+قیقات Ú©Û’ لیے کتب خانے قائم کیے تھے۔ سکندراعظم Ù†Û’ بھی Ø³Ú©Ù†Ø¯Ø±ÛŒÛ Ù…ÛŒÚº ایک بڑا کتب Ø®Ø§Ù†Û Ù‚Ø§Ø¦Ù… کیا تھا۔ اس Ú©Û’ جانشینوں Ù†Û’ØŒ جنÛÙˆÚº Ù†Û’ بعد میں علیØ+Ø¯Û Ø¹Ù„ÛŒØ+Ø¯Û Ø³Ù„Ø·Ù†ØªÛŒÚº قائم کر لیں، اپنے اپنے دارالØ+کومتوں میں کتب خانے قائم کیے تھے۔ سلطنت روما میں بھی بڑے بڑے کتب خانے قائم تھے۔ کریٹس نامی ایک Ù…Ø+قق Ú©Û’ بیان سے Ù¾ØªÛ Ú†Ù„ØªØ§ ÛÛ’ Ú©Û Ø±ÙˆÙ… میں اپولو، ٹائبریس اور الپین Ú©Û’ کتب خانے مشÛور تھے۔ بابلی کتب خانوں سے Ù¾ÛÙ„Û’ مصری کتب خانے ترقی یاÙØªÛ Ø´Ú©Ù„ میں موجود تھے۔
عÛد وسطیٰ پانچویں صدی عیسوی سے شروع ÛÙˆ کر اٹھارویں صدی عیسوی پر ختم Ûوتا ÛÛ’Û” عÛدوسطیٰ میں مسلمانوں Ú©Û’ قائم Ú©Ø±Ø¯Û Ú©ØªØ¨ خانوں Ú©Ùˆ نمایاں مقام Ø+اصل ÛÛ’Û” قرآن مجید Ú©ÛŒ ابتدا Ù„Ùظ ''اقرا‘‘ یعنی Ù¾Ú‘Ú¾Ùˆ سے Ûوئی۔ پیغمبر اسلام Ø+ضرت Ù…Ø+مدﷺ Ù†Û’ Ûر مسلمان پر علم کا Ø+اصل کرنا واجب قرار دیا، Ø®ÙˆØ§Û Ø§Ø³ میں کتنی ÛÛŒ مشقت برداشت کرنی Ù¾Ú‘Û’Û” ایسی تعلیمات سے سرشار ÛÙˆ کر مسلمان جÛاں Ú©Ûیں گئے ÙˆÛاں مساجد تعمیر کروائیں اور ان Ú©Û’ ساتھ ساتھ مدارس اور کتب خانے قائم کیے۔ Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û Ù…ÛŒÚº کتب Ø®Ø§Ù†Û Ù…Ø+Ù…ÙˆØ¯ÛŒÛ Ø§ÙˆØ± کتب Ø®Ø§Ù†Û Ø¹Ø§Ø±Ù Ø+کمت بے کا قیام عمل میں آیا۔ خلیÙÛ Ûارون الرشید Ù†Û’ بیت الØ+کمت Ú©Û’ نام سے ایک بÛت بڑا کتب Ø®Ø§Ù†Û Ø§ÙˆØ± تالی٠و ØªØ±Ø¬Ù…Û Ú©Ø§ مرکز قائم کیا۔ بیت الØ+کمت Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø¨ØºØ¯Ø§Ø¯ Ú©Û’ مشÛور کتب خانوں میں Ù…Ø¯Ø±Ø³Û Ù†Ø¸Ø§Ù…ÛŒÛ Ú©Ø§ کتب خانÛØŒ Ø+ضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کا کتب Ø®Ø§Ù†Û Ø§ÙˆØ± Ù…Ø¯Ø±Ø³Û Ù…Ø³ØªÙ†ØµØ±ÛŒÛ Ú©Ø§ کتب Ø®Ø§Ù†Û Ø´Ù…Ø§Ø± کیے جاتے Ûیں۔ تیرÛویں صدی عیسوی میں Ûلاکو Ú©Û’ Ø+ملے Ú©Û’ دوران ÛŒÛ Ú©ØªØ¨ خانے ØªØ¨Ø§Û ÛÙˆ گئے۔ قاÛØ±Û Ù…ÛŒÚº Ùاطمی خلیÙÛ Ø¹Ø²ÛŒØ²Ø¨Ø§Ù„Ù„Û Ù†Û’ ایک بڑا کتب Ø®Ø§Ù†Û Ø®Ø²Ø§Ø¦Ù† القصور قائم کیا۔ اس میں Ûزاروں کتابیں جمع Ú©ÛŒ گئیں۔ اس Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ù‚Ø§ÛØ±Û Ú©Û’ کتب خانوں میں کتب Ø®Ø§Ù†Û Ø¯Ø§Ø±Ø§Ù„Ø¹Ù„ÙˆÙ… بھی بÛت مشÛور تھا۔ Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ صدی Ûجری میں کردوں Ú©Û’ Ø+ملے Ú©Û’ دوران ÛŒÛ Ø¨ÛŒØ´ بÛا علمی Ø®Ø²Ø§Ù†Û ØªØ®Øª Ùˆ تاراج Ûوا۔ Ø¬Ø§Ù…Ø¹Û Ø§Ø²Ûر کا کتب Ø®Ø§Ù†Û Ø¬Ùˆ Ùاطمی دور Ú©ÛŒ یادگار ÛÛ’ØŒ اب تک موجود ÛÛ’Û” Ø+ضرت علیؓ Ù†Û’ جب Ú©ÙˆÙÛ Ú©Ùˆ اسلامی سلطنت کا پایÛÙ” تخت بنایا، تو Ø¨ØµØ±Û Ú©ÛŒ بھی اÛمیت بڑھ گئی۔ ÛŒÛ Ø¯ÙˆÙ†ÙˆÚº Ø´Ûر علم Ùˆ ÙÙ† Ú©Û’ بڑے مرکز بنے۔ ÛŒÛاں بڑے بڑے علما پیدا Ûوئے۔ Ø¬Ú¯Û Ø¬Ú¯Û Ù…Ø¯Ø±Ø³Û’ اور کتب خانے بنائے گئے۔ دمشق میں خلیÙÛ ÙˆÙ„ÛŒØ¯ اول Ú©ÛŒ بنائی Ûوئی Ø¬Ø§Ù…Ø¹Û Ø¯Ù…Ø´Ù‚ بÛت مشÛور Ûوئی جس میں ایک Ù…Ø¯Ø±Ø³Û Ø§ÙˆØ± کتب Ø®Ø§Ù†Û ØªÚ¾Ø§Û” ÛŒÛ Ø¯Ù†ÛŒØ§ Ú©ÛŒ خوب صورت عمارتوں میں شمار Ú©ÛŒ جاتی تھی۔ ایک اندازے Ú©Û’ مطابق دمشق میں 927Ø¡ میں 320 کتب خانے تھے۔ ان Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø·Ø±Ø§Ø¨Ù„Ø³ØŒ Ø+لب، سمرقند، بخارا، غزنی، Ûرات، نیشا پور، مرو، بلخ، طوس، شیراز، اور Ù‚Ø³Ø·Ù†Ø·Ù†ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ علم Ùˆ ادب Ú©Û’ مراکز رÛÛ’ جن میں ان گنت مدرسے اور کتب خانے قائم کیے گئے۔ ان Ø´Ûروں میں مسلمانوں Ù†Û’ علم Ùˆ ادب اور ÙÙ† Ú©ÛŒ قیمتی یادگاریں چھوڑیں۔ شمالی اÙØ±ÛŒÙ‚Û Ú©Û’ بربر خاندانوں میں ادریسی، مرابطی، موØ+دی اور مرینی Ù†Û’ یکے بعد دیگرے Ø+کومتیں قائم کیں۔ ÛŒÛاں Ú©Û’ مشÛور Ø´Ûروں تیونس، رباط، قیروان، مراقش، Ùاس، الجزائر ÙˆØºÛŒØ±Û Ù…ÛŒÚº متعدد مسجدیں، مدرسے اور کتب خانے قائم کیے گئے۔ ان میں Ø¬Ø§Ù…Ø¹Û Ø²ÛŒØªÙˆÙ†ØŒ تیونس کا کتب Ø®Ø§Ù†Û Ø§Ø¨ بھی موجود ÛÛ’Û” اس طرØ+ اندلس میں متعدد مسجدیں سیکڑوں مدرسے اور کتب خانے قائم کیے گئے جن میں قرطبÛØŒ اسبیلا، Ø·Ø¨Ù„Ø·Û Ø§ÙˆØ± ØºØ±Ù†Ø§Ø·Û Ú©ÛŒ جامعات بÛت مشÛور Ûیں۔ ØµØ±Ù Ù‚Ø±Ø·Ø¨Û Ø´Ûر میں آٹھ سو اور ØºØ±Ù†Ø§Ø·Û Ù…ÛŒÚº 137 مدرسے تھے۔ یوں تو اندلس Ú©Û’ تمام Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ú©ØªØ¨ خانوں Ú©Ùˆ توسیع دیتے رÛÛ’ لیکن خلیÙÛ Ø§Ù„Ø+Ú©Ù… ثانی کا نام تاریخ میں ÛÙ…ÛŒØ´Û ÛŒØ§Ø¯ رÛÛ’ گا۔ اس Ú©Û’ کتب خانے میں لاکھوں کتابیں جمع Ú©ÛŒ گئی تھیں جن Ú©ÛŒ ÙÛرست 44 جلدوں میں مرتب Ú©ÛŒ گئی۔ اس میں عربی Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ ÛŒÙˆÙ†Ø§Ù†ÛŒ اور عبرانی Ú©ÛŒ کتابیں تھیں۔ Ø¬Ø§Ù…Ø¹Û Ù‚Ø±Ø·Ø¨Û Ø³Û’ سلویسٹر دوم Ù†Û’ تعلیم Ø+اصل Ú©ÛŒ جو 991Ø¡ میں پوپ Ú©Û’ جلیل القدر عÛدے پر Ùائز Ûوا۔ ابن رشد، ابن سینا اور Ùارابی جیسے علما ÛŒÛیں Ú©ÛŒ Ø¯Ø±Ø³Ú¯Ø§Û Ø³Û’ Ù†Ú©Ù„Û’ØŒ جن Ú©ÛŒ تصانی٠پڑھنا ابتدا میں یورپیوں Ú©Û’ نزدیک Ú¯Ù†Ø§Û Ø®ÛŒØ§Ù„ کیا جاتا تھا، لیکن 1473Ø¡ میں کتابیں یورپی درسگاÛÙˆÚº Ú©Û’ نصاب میں داخل Ú©ÛŒ گئیں۔ وسطی دور میں یورپ میں کتب خانوں Ú©ÛŒ توسیع Ú©ÛŒ رÙتار تیرÛویں صدی تک بÛت سست رÛی۔ کتب خانے یا تو خانگی اور شاÛÛŒ تھے، یا مذÛبی اداروں کلیسا اور خانقاÛÙˆÚº سے ملØ+Ù‚ تھے۔ تیرÛویں اور چودÛویں صدی عیسوی Ú©Û’ دوران یورپی ممالک Ú©Û’ مشÛور Ø´Ûروں جیسے آکسÙورڈ ØŒ بلونا ØŒ پیرس، کیمبرج، سالا مانکا، پراگ اور ویانا میں جامعات کا قیام عمل میں آیا۔ کلیسا ÙˆØºÛŒØ±Û Ú©Û’ کتب خانوں Ú©ÛŒ اÛمیت Ú¯Ú¾Ù¹ گئی۔ پندرÛویں صدی عیسوی میں مارٹن لوتھر Ú©ÛŒ تØ+ریک اصلاØ+ مذÛب عام Ûوئی۔ تاریخ جÛاز رانی، ریاضی اور Ùلکیات میں دلچسپی بڑھ گئی۔ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ لیے سستا کاغذ Ù…Ûیا Ûونے لگا اور متØ+رک ٹائپ ایجاد Ûوا۔ کتابوں Ú©ÛŒ طباعت عمل میں آنے لگی۔ اس لیے کتب خانوں Ú©ÛŒ ترقی Ú©ÛŒ رÙتار تیز ÛÙˆ گئی۔ سولÛویں اور سترÛویں صدی عیسوی میں قومی اور جامعاتی کتب خانوں Ú©ÛŒ تعداد میں اضاÙÛ Ûوا۔ اس دور Ú©Û’ مشÛور کتب خانوں میں اسکوریال کا کتب Ø®Ø§Ù†Û (سولÛویں صدی)ØŒ سر تھامس بوڈلے کا کتب Ø®Ø§Ù†Û (سترÛویں صدی) اور وٹیکن کا کتب Ø®Ø§Ù†Û Ø´Ø§Ù…Ù„ Ûیں۔
برصغیر Ú©Û’ تمدن Ú©Û’ آثار Ûزاروں برس قبل مسیØ+ Ú©Û’ Ûیں۔ ویدوں Ú©ÛŒ تعلیمات Ú©Û’ مطابق مقدس کتابوں کا لکھنا Ú¯Ù†Ø§Û Ø³Ù…Ø¬Ú¾Ø§ جاتا تھا۔ وید اور پران Ú©Ùˆ یاد کر لیا جاتا تھا۔ اس لیے کتابوں کا Ø°Ø®ÛŒØ±Û Ù‚Ø¯ÛŒÙ… Ûندوستان Ú©Û’ کتب خانوں میں بÛت Ú©Ù… تھا۔ جب بدھ مت Ú©ÛŒ نشرواشاعت عمل میں آئی اور بدھوں Ù†Û’ اپنی خانقاÛÙˆÚº میں مذÛبی کتابوں Ú©Û’ کاÙÛŒ ذخائر جمع کر لیے تو ساتویں صدی عیسوی سے Ûندوؤں میں بھی کتابوں کا لکھنا عام ÛÙˆ گیا اور شنکر اچاریÛØŒ رامانج جیسے لوگوں Ù†Û’ بھی اس خیال Ú©Ùˆ کاÙÛŒ تقویت Ù¾Ûنچائی۔ ویدوں، پرانوں اور دھرم شاستروں پر کاÙÛŒ لکھا جانے لگا۔ اس لیے کتب خانوں میں کتابوں Ú©ÛŒ تعداد میں غیرمعمولی اضاÙÛ Ûوا۔ برصغیر Ú©ÛŒ قدیم جامعات نالندÛØŒ ٹکسلا، متھرا، ترھوت، اجین، وارانسی اور پشیاگری میں کتب خانے موجود تھے جن کا ثبوت چینی سیاØ+ ÙاÛیان اور Ûیون سانگ Ú©Û’ بیانات سے ملتا ÛÛ’Û”
برصغیر Ú©Û’ وسطی دور میں مسلمانوں Ù†Û’ علم Ú©ÛŒ نشرواشاعت اور کتب خانوں Ú©ÛŒ توسیع میں نمایاں کام انجام دیے۔ اس دور میں بلبن اور Ùیروز تغلق Ù†Û’ کتب خانوں Ú©Ùˆ ترقی دی۔ ابتدا میں بیجاپور، گولکنڈÛØŒ جونپور، خاندیس، گجرات اور بنگال Ú©Û’ Ø+کمرانوں Ú©Û’ پاس کتب خانے موجود تھے۔ میوات Ú©Û’ غازی خان اور کشمیر Ú©Û’ زین العابدین Ú©Û’ پاس کتب خانے موجود تھے۔ علما Ùˆ مشائخ Ú©Û’ Ø·Ø¨Ù‚Û Ù…ÛŒÚº Ø+ضرت نظام الدین اولیاؒ کا کتب Ø®Ø§Ù†Û Ø¨Ûت بڑا تھا۔ مغل Ø´ÛنشاÛÙˆÚº Ù†Û’ جÛاں برصغیر Ú©Ùˆ ÙÙ† تعمیر Ú©Û’ بے مثال نمونوں سے نوازا ÙˆÛاں بڑے بڑے کتب خانے بھی قائم کیے۔ عوام Ú©Ùˆ ان سے استÙØ§Ø¯Û Ú©ÛŒ عام اجازت تھی۔ ان میں قابل ذکر Ûمایوں، اکبر، داراشکوÛØŒ اعتماد خان گجراتی، عبدالرØ+یم خانخاناں اور Ùیضی Ú©Û’ کتب خانے تھے۔ اس دور Ú©Û’ کتب خانوں Ú©ÛŒ عمارتیں شان Ùˆ شوکت Ú©Û’ Ù„Ø+اظ سے مشÛور تھیں۔ ان میں سنگ مرمر کا Ùرش Ûوتا اور روشنی کا خاص اÛتمام کیا جاتا۔ دالان وسیع Ûوتے، کتابوں Ú©Ùˆ گرمی اور رطوبت Ú©Û’ اثرات سے Ù…Ø+Ùوظ رکھنے Ú©Û’ لیے خصوصی انتظامات Ûوتے۔ کتابوں Ú©ÛŒ ترتیب کا انتظام اتنا اچھا Ûوتا Ú©Û Ù…Ø·Ù„ÙˆØ¨Û Ú©ØªØ§Ø¨ تھوڑی دیر میں مل جاتی۔